اگر عورت اپنے شوہر کو شدید ناپسند کرتی ہو اور صلح کی کوششوں کے باوجود مصالحت نہیں ہوسکی ہے اور اسلام کے وضع کردہ احکامات کے مطابق بطور میاں بیوی نباہ ممکن نہیں ہے، اور شوہر اسے طلاق/خلع نہیں دے رہا ہو تو عورت ذیل موارد میں حاکم شرع سے طلاق کی درخواست کرسکتی ہے۔
۱۔ جب شوہر بیوی کا خرچ نہ دے رہا ہو اور طلاق دینے کے لیے بھی تیار نہ ہو یا اسی
طرح شوہر بیوی کا خرچ دینے پر قادر نہ ہو اور طلاق بھی نہ دے رہا ہو۔
۲۔ اگر شوہر بیوی کو اذیت کرے اور خدا کے حکم کے مطابق اس سے نیک سلوک نہ کرے۔
۳۔ شوہر نے بیوی کو رہا کر دیا ہو اور اس کی خبر نہ لے رہا ہو لیکن اگر مرد صرف
بیوی کی جنسی ضرورت کو مکمل طور پر پورا نہ کر رہا ہو اور اس بات کا خوف ہوکہ عورت
گناہ میں پڑ جائے گی۔ تو اس صورت میں گرچہ احتیاط واجب کی بنا پر شوہر کا وظیفہ ہے
کہ وہ اس کی جنسی ضرورت کو پورا کرے یا اسے طلاق دے۔ لیکن اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو بہتر ہے عورت صبر سے کام لے۔
مندرجہ بالا صورتوں میں سے کوئی صورت ہوتو بیوی عدالت سے خلع کی ڈگری حاصل کرے اور
پھر حاکم شرع سے رجوع و شرعی طلاق(خلع) کے صیغے جاری کروانے کے لئے:
مندرجہ ذیل دستاویزات کی
تصاویر (Scan) واٹساپ پر بھیج دیں:
۱۔ نکاح نامہ (اگر موجود نہیں تو نکاح کی تاریخ)
۲۔ شوہر کا شناختی کارڈ (اگر نہیں ہے تو شناختی
کارڈ نمبر و مکمل ایڈریس)
۳۔ بیوی
کا شناختی کارڈ (اگر شناختی کارڈ نہیں تو
بے فارم یا برتھ سرٹیفیکیٹ)
۴۔ اولاد (اگر ہے تو) کے پیدائشی سرٹیفکیٹ/ بے
فارم
۵۔ (اگر
کورٹ سے ہوچکی ہے تو) کورٹ کا طلاق نامہ
یہ چیزیں بھی تفصیل سے لکھ کر بھیج دیں:
۶۔ حق مہر کتنا تھا اور
ادا ہوا تھا یا نہیں؟
۷۔ طلاق/
خلع کی کیا وجوہات ہیں؟
۸۔ اولاد
(اگر ہے تو) کس کے زیر سرپرستی رہے گی؟
۹۔ شوہر
و زوجہ کا رابطہ نمبر
نوٹ: واضح رہے کہ عدالتی خلع کی شرعی کوئی حیثیت نہیں ہے، جب تک خلع کے صیغے جاری نہ ہوں خلع واقع نہیں ہوتی۔