محرم بننے کے دو طریقے
ہیں دودھ پینا یا عقد کرنا اور ہر ایک کے اپنے مخصوص شرائط ہیں۔
اگر لے پالک بچہ دو سال
سے کم عمر کا ہو اور شیر خوار ہو چنانچہ اگر اپ کی بیوی کی بہن کا دودھ ہو اور وہ
توضیح المسائل میں مذکور شرائط کے مطابق اس بچے کو دودھ پلا دے تو اپ کی بیوی اس
لے پالک کی خالہ بن جائے گی اور اس کی محرم ہو جائے گی لیکن لے پالک بچہ اپ کے
بچوں کا محرم نہیں بنے گا اور اگر اپ کی بیوی کی ماں کا دودھ ہو اور وہ اسے دودھ
پلا دے تو یہ بچہ اپ کی بیوی کا رضاعی بھائی بن جائے گا اور محرم ہو جائے گا یا
اگر اپ کی بیوی کی بھتیجی یا بھانجی یا آپ کی بیوی کے بھائی کی بیوی اسے دودھ پلا دے تو بھی محرمیت حاصل ہو جائے گی۔
اگر لے پالک شیر خوار بچی
ہو تو اگر اپ کی بہن کا دودھ ہو اور وہ اس بچی کو دودھ پلا دے تو اپ اس کے ماموں
ہو جائیں گے اور اس کے محرم بن جائیں گے اور اگر اپ کی ماں کا دودھ ہو اور وہ اسے
دودھ پلا دے تو یہ بچی اپ کی رضائی بہن بن جائے گی اور اپ کی محرم ہو جائے گی یا
اگراپ کی بھتیجی یا بھانجی یا اپ کے بھائی کی بیوی اسے دودھ پلا دے تو بھی محرمیت
حاصل ہو جائے گی۔
بچی کی شادی کے لیے حکم
یہ ہے کہ اگر بچی کا باپ اور دادا معلوم ہو تو ان کے حکم کے ساتھ اور مصلحت کے
ہوتے ہوئے اور اگر معلوم نہ ہو تو مصلحت کے ہوتے ہوئے حاکم شرع کی اجازت سے اس بچی
کا اپنے باپ کے ساتھ عقد موقت کر سکتے ہیں اور اس صورت میں وہ بچی ہمیشہ کے لیے اپ
کی اور اپ کے بھائیوں کی محرم بن جائے گی لیکن عقد کی مدت ختم ہو جانے کے بعد اپ
کے باپ کی نامحرم ہوگی اور اگرلڑکا شیر خوار نہ ہو تو بالعموم اس کے محرم بننے کے
لیے کوئی راستہ نہیں ہے۔
