امام موسیٰ کاظم ع کی بیٹیوں کی شادیاں کیوں نہیں ہوئیں؟

ہارون رشید جیسے سفاک خلیفہ کی طرف سے امام پر کیئے جانے والے مظالم وجہ بنے کے امام (ع) کی بیٹیاں غیر شادی شدہ رہ گئیں۔ ہارون رشید کے دؤر میں امام (ع) اور ان کے ساتھیوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جاتی۔ ہارون کے جاسوس ہر جگہ موجود ہوتے تھے کون امام (ع) سے مل رہا ہے ، کب مل رہا ہے سب کی سخت نگرانی کی جاتی تھیئ اور تاریخی کتب میں ایسے بہت سے واقعات درج ہیں جو اس وقت امام (ع) اور ان کے خاندان کے حالت کے عکاس ہیں۔ ان حالات میں کس میں اتنی جرآت تھی کہ جا کر امام (ع) کا داماد بنے۔ اور خود کو امام (ع) کے رشتہ داروں کی فہرست میں شامل کروا کر ہارون کے دشمنوں کی فہرست میں شامل ہوجائے۔ اس وقت کےحالات ایسے تھے کہ کوئی امام (ع) سے فقہی مسئلہ دریافت کرنے بھی نہ جاتا تھا پھر اس ماحول میں شادیوں کی باتیں کیسے ممکن تھیں۔ حالانکہ ہارون رشید ظاہری طور پر بڑا دیندار بنتا تھا لیکن باطن میں اتنا ہی سفاک اور ظالم تھا۔ ایک مورخ نے لکھا کہ جب ہارون وعظ سنتا تھا تو بہت روتا تھا لیکن جب غصے میں ہوتا تو درندہ صفت انسان بن جاتا تھا۔

اس وقت کے شیعہ سیاسی حبس اور گھٹن کے ماحول میں زندگی گذار رہے تھے حتیٰ کہ علی بن یقطین جیسا بندہ بھی کو تقیہ اختیار کرنا پڑا کیونکہ اس کی ہر سرگرمی پر نظر رکھی جاتی تھی۔ وہ لباس ولا مشہور واقعہ بھی حالات کی تنگی کا گواہ ہے کہ جو لباس خاص خلفہ کیلیئے تھا اور علی بن یقطین کو ھارون رشید نے دیا تھا اور علی بن یقطین نے یہ لباس امام موسیٰ کاظم (ع) کو تحفہ میں دینا چاہا مگر امام نے قبول نہ کیا اور فرمایا : اس لباس کو سنبھال کر رکھو کسی کو مت دینا کیونکہ یہ ایک بڑے حادثے سے تمہیں بچانے کے کام آئے گا۔ کچھ دن بعد علی بن یقطین کے ایک غلام نے جا کر ہارون سے کہا کہ وہ جو لباس تم نے علی بن یقطین کو دیا تھا وہ اس نے امام موسی کاظم (ع) کو دے دیا ہے۔ ہارون نے فوراً علی بن یقطین کو بلایا اور اس سے اس لباس کے متعلق پوچھا۔ اس نے کہا میں نے وہ لباس صندوقچے میں سنبھال کر رکھا ہے۔ ہارون بولا فوراً لے آؤ۔ جب ہارون نے لباس دیکھا تو کہا اچھا ٹھیک ہے آئندہ میں تمہارے خلاف کسی شکایت پر اعتبار نہیں کرونگا۔ اس طرح کے اور بھی کئی واقعات ہیں حتیٰ کہ امام موسیٰ کاظم (ع) نے علی بن یقطین کو اہل سنت کی طرح وضو کرنے کی بھی تاکید کی تا کہ وہ دشمن کے شر سے محفوظ رہے۔ اس کے بعد یہ بھی تو ظاہر ہے کہ امام بعض روایات کے مطابق 7 بعض کے مطابق 14 سال زندان میں رہے اور اس دوران جب امام علی رضا (ع) نے ہوش سنبھالا تب بھی حالت ایسے ہی تنگ رہے۔ مجبوراٍ انہیں خراسان کی طرف ہجرت کرنا پڑی اور اسی دربدری میں ہی بیبی معصومہ بنت امام موسیٰ کاظم (ع) کی قم میں شہادت ہوئی۔ لہٰذا یہ کہنا کہ امام (ع) نے وصیت کی تھی کہ بیٹیاں شادی نہ کریں ایک معصوم کی سچائی کے دامن پر ایک بڑا داغ ہوگا۔ اور یہ کہنا کہ کفو میسر نہیں تھا بھی امام (ع) کی ذات اقدس پر ایک عظیم بہتان ہوگا کیونکہ سیرت معصومین سے یہ ثابت نہیں کہ کفو نہ ملے تو بیٹیاں کنواری رہنے دی جائیں۔ امام (ع) کی بیٹیوں کی شادی نہ کرنے کی وجہ ہارون کے مظالم ہیں جن کا اگر کوئی مطالعہ کرے تو اس پر واضح ہوجائے گا کہ حالات ایسے تھے کہ امام (ع) کے گھر کی طرف کوئی جانا بھی گوارا نہ کرتا تھا۔ اور اس کے بعد طویل قید ایک صاف دلیل ہے کہ حالت واقعی بہت تنگ تھے۔