غروب آفتاب کے ساتھ
مغرب کا وقت ہونا متفق علیہ حکم ہے؛ لیکن غروب کس طرح ثابت ہوتا ہے اس کے بارے میں
اختلاف ہے۔
مشہور کے مطابق مشرق کی
سرخی کا ختم ہوجانا شرط ہے؛ لیکن دوسرے قول کے تحت
سورج کا غروب کر جانا کافی ہے۔
![]() |
دونوں اقوال پر بہت
ساری روایات دلالت کر رہی ہیں۔ البتہ پہلے قول کی نسبت دوسرے قول پر دلالت کرنے
والی روایات کی تعداد زیادہ ہے جو ۲۰ یا اس سے زیادہ روایات ہیں۔
مثلا حضرت امام جعفر
صادق علیہ السلام سے عبد اللہ بن سنان نے روایت صحیحہ نقل کی ہے:
سَمِعْتُهُ يَقُولُ:
وَقْتُ الْمَغْرِبِ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَغَابَ قُرْصُهَا
"میں نے ان کو یہ کہتے
ہوئے سناکہ اگر سورج غروب ہوجائے اور اس کا ٹکیہ چھپ جائے تو مغرب کا وقت ہوگا۔"
(وسائل الشیعہ: ابواب
المواقیت، باب۱۶، حدیث۱۶)
پہلے قول پر دلالت کرنے
والی روایات کی تعداد دس سے زیادہ ہے۔
مثلا حضرت امام محمد
باقر علیہ السلام سے برید بن معاویہ نے روایت کی ہے:
إِذَا غَابَتِ
الْحُمْرَةُ مِنْ هَذَا الْجَانِبِ، يَعْنِي مِنَ الْمَشْرِقِ فَقَدْ غَابَتِ
الشَّمْسُ مِنْ شَرْقِ الْأَرْضِ وَ غَرْبِهَا
"اگر اس جانب سے یعنی
مشرق کی سمت سے سرخی غائب ہو جائے تو سورج زمین کے مشرق و مغرب سے غائب ہوا ہے۔"
(وسائل الشیعہ: ابواب
المواقیت، باب۱۶، حدیث۱)
شیخ نائینی ؒ کہتے ہیں
کہ یہ مورد مطلق و مقید کے موارد میں سے ہے۔ سورج کے چھپ جانے پر دلالت کرنے والی
روایات ٹکیے کے مطلق چھپ جانے سے مغرب ہونے پر دلالت کرتی ہیں، خواہ سرخی ختم
ہوجائے یا نہ؛ جبکہ سرخی والی روایات سورج کے چھپ جانے اور اس پر ایک اضافی چیز
یعنی مشرق کی سرخی ختم ہونے کے ساتھ مغرب ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔
لہذا یہ اس مثال کی طرح
ہے کہ: "سردار میرے پاس آیا" اس جملے کے ساتھ ایسی قید لانے میں کوئی
رکاوٹ نہیں جو سردار کے اپنے پیروکاروں سمیت آنے پر دلالت کرے۔
(کتاب الصلاۃ ، تقریر
بحث الشیخ النائینی للشیخ الآملی: ۱/
۲۸)
یعنی اس طرح کہنے میں
کوئی رکاوٹ نہیں کہ "سردار اپنے پیروکاروں سمیت میرے پاس آیا۔"
اس بیان کے مطابق قول
مشہور پر دلالت کرنے والی روایات کو ترجیح ملے گی۔
(کیونکہ
یہ روایات مقید بن رہی ہیں۔)
کہا گیا ہے کہ قول
مشہور پر دلالت کرنے والی روایات کو ترجیح دینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ دوسرے قول پر
دلالت کرنے والی روایات عامہ (غیر امامیہ) کی موافق ہیں۔
(الفقہ علی المذاہب
الاربعہ: ۱/
۱۵۷؛ المغنی لابن قدامہ: ۱/ ۳۸۹)
التماس دعا
علامہ سید شہروز زیدی