حلال گوشت جانور کے جسم کے وہ اجزا جنہیں کھانا حرام ہے:
ا۔ خون
۲۔ فضله
۳۔ عضو تناسل
۴۔ شرم گاه
۵۔ کپورے (خصیتین)
۶۔ بچه دانی
۷۔ غدود
۸۔ بھیجے میں پائے جانے والی چنے کی دال جیسی ایک چیز
۹۔ حرام مغز جو ریڑھ کی ہڈی میں ہوتا ہے
۱۰۔ رگیں جو ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتی ہیں
۱۱۔ پتہ (زہردان)
۱۲- تلی
۱۳- مثانه
۱۴۔ آنکھ کا ڈھیلا
۱۵۔ ذات الأشاجع (سموں کے درمیان پائی جانے والی چیز)
وہ اجزا جنہیں کھانا مکروہ ( یا خلاف احتیاط مستحب) ہے:
ا۔ گردے
۲۔ دل کے کان
۳۔ موٹی رگیں
ذکر شدہ حرام اجزا کے علاؤہ حلال جانور جو شرعی طریقہ سے زیج ہو اہو اس کے باقی تمام اجزا احلال ہیں جیسے گوشت ، دل، کلیجی (جگر)، پھیپھڑے ، اوجھڑی و غیرہ
مستندات
وعن علي بن إبراهيم عن أبيه عن إسماعيل بن مرار عنهم عليهم السلام قال: لا يؤكل مما يكون في الإبل والبقر والغنم وغير ذلك مما لحمه حلال: الفرج بما فيه ظاهره وباطنه والقضيب والبيضتان والمشيمة وهي موضع الولد والطحال لأنه دم والغدد مع العروق والمخ الذي يكون في الصل والمرارة والحدق والخرزة التي تكون في الدماغ والدم [1]
ترجمہ: "۔۔۔۔۔اونٹ، گائے، بکری اور دیگر حلال گوشت والے جانوروں میں سے درج ذیل چیزیں نہیں کھائی جائیں گی: شرمگاہ (ظاہر و باطن دونوں)، نر کا عضوِ تناسل، خصیے، جفتی کی جگہ (رحم/مشیمہ) یعنی جہاں بچہ ہوتا ہے، تِلی کیونکہ وہ خون ہے، غدود رگوں کے ساتھ، نخاع (ریڑھ کی ہڈی کا مغز)، پتہ، آنکھیں، اور وہ ہڈی جو دماغ میں ہوتی ہے (خرزہ)، اور خون۔"
وعن عدة من أصحابنا عن سهل بن زياد عن يعقوب بن يزيد عن ابن أبي عمير عن بعض أصحابنا عن أبي عبد الله عليه السلام قال: لا يؤكل من الشاة عشرة أشياء: الفرث والدم و الطحال والنخاع والعلبا والغدد والقضيب والأنثيان والحيا والمرارة. ورواه الصدوق في الخصال عن أحمد بن محمد بن يحيى عن أبيه عن محمد بن أحمد بن يحيى عن يعقوب ابن يزيد مثله الا انه ذكر الرحم موضع العلباء والأوداج موضع المرارة وقال أو قال العروق وفي نسخة: الغدد بدل العلباء [2]
ترجمہ: "۔۔۔۔۔۔حضرت نے فرمایا: بکری میں سے دس چیزیں کھانا جائز نہیں: فرث (چارہ جو معدے میں نیم ہضم حالت میں ہوتا ہے)، خون، تِلی، نخاع (ریڑھ کی ہڈی کا مغز)، علباء (پسلیوں کے درمیان والی سفید چیز یا جھلی)، غدود، نر کا عضوِ تناسل، خصیے، فرج (شرمگاہ)، پتہ۔
محمد بن علي بن الحسين قال: قال الصادق عليه السلام: في الشاة عشرة أشياء لا تؤكل: الفرث والدم والنخاع والطحال والغدد والقضيب والأنثيان والرحم والحيا والأوداج [3]
ترجمہ:"۔۔۔۔۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: بکری میں دس چیزیں ہیں جو نہیں کھائی جاتیں: فرث (نیم ہضم غذا جو معدے میں ہوتی ہے)، خون، نخاع (ریڑھ کی ہڈی کا مغز)، تِلی، غدود، نر کا عضوِ تناسل (قضیب)، خصیے (أنثیان)، رحم (بچہ دانی)، شرمگاہ (حِیا)، رگیں (اوداج)۔
وباسناده عن حماد بن عمرو وأنس بن محمد عن أبيه عن جعفر بن محمد عن آبائه في وصية النبي صلى الله عليه وآله لعلى عليه السلام قال يا علي حرم من الشاة سبعة أشياء الدم والمذاكير والمثانة والنخاع والغدد والطحال والمرارة. وفي الخصال بالسند الآتي عن حماد بن عمرو مثله [4]
ترجمہ:"۔۔۔۔۔۔نبی اکرم ﷺ نے اپنی وصیت میں علی علیہ السلام سے فرمایا: "اے علی! بکری (یا دنبے) میں سات چیزیں حرام کی گئی ہیں:" خون، نر کا عضوِ تناسل (مذکِّرات)، مثانہ (پیشاب کی تھیلی)، نخاع (ریڑھ کی ہڈی کا مغز)، غدود، تِلی (طحال)، پتہ (مرارہ)۔
وعن محمد بن الحسن عن أحمد بن إدريس عن محمد بن أحمد عن أحمد بن هلال عن عيسى بن عبد الله الهاشمي عن أبيه عن آبائه ان رسول الله صلى الله عليه وآله كان يكره اكل خمسة: الطحال والقضيب والأنثيين والحيا وآذان القلب [5]
ترجمہ:"۔۔۔۔بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانچ چیزوں کے کھانے کو ناپسند فرماتے تھے: تِلی (الطحال)، نر کا عضوِ تناسل (القضیب)، خصیے (الأنثیین)، شرمگاہ (الحیا)، دل کے کان (آذان القلب)۔"
وعن علي بن حاتم عن الحسين بن علي بن زكريا عن محمد بن صدقة عن موسى بن جعفر عن آبائه عليهم السلام قال كان رسول الله صلى الله عليه وآله لا يأكل الكليتين من غير أن يحرمهما لقربهما من البول [6]
ترجمہ:"۔۔۔۔۔۔۔۔امام موسیٰ بن جعفر (علیہ السلام) سے، اور انہوں نے اپنے آباء کرام (علیہم السلام) سے روایت کی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گردے نہیں کھاتے تھے، اگرچہ آپ نے ان کو حرام قرار نہیں دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔"
فقہاء نے "اشجاع" سے وہ غدہ (غدود) مراد لیا ہے جو گائے، بکری اور بھیڑ کے سُم کے دونوں شگافوں کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ چیز حرام ہے اور اس پر احادیث میں مذکور لفظ "غدہ" صادق آتا ہے، اور اس کے کھانے والوں پر اس کو نکالنے کی تاکید کی گئی ہے کیونکہ یہ سُم کے شگافوں کے بیچ چھپی ہوئی ہوتی ہے۔
علامہ سید شہروز زیدی