پاکستانی طلاب کے لیے جامعۃ المصطفی مدرسہ (ایران) میں داخلہ لینے (پذیرش) کا کیا طریقہ کار ہے؟

 

جامِعَۃُ الْمُصْطَفَی الْعالَمیۃ کا تعارف:
جامِعَۃُ الْمُصْطَفَی الْعالَمیۃ یا المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی ایک بین الاقوامی تعلیمی ادارہ ہے جسے اسلامی علوم کی نشر و اشاعت اور غیر ایرانی دینی طلبا کی تعلیم و تربیت کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس اسلامی مرکز کو سنہ 2007ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کے حکم سے "بیرون ملک مدارس علمیہ کی تنظیم" اور "اسلامی علوم کے عالمی مرکز" کے باہمی ادغام سے قائم کیا گیا ہے۔ یہ مرکز تعلیمی، تحقیقی اور تربیتی امور جیسے اہداف کو مد نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ المصطفیٰ یونیورسٹی کے مجموعی طور 170 الحاق شدہ شعبہ جات ہیں اور دنیا کے 60 ممالک میں اس کے تعلیمی شعبے اور کیمپس موجود ہیں۔ اس مرکز کے اعلامیے کے مطابق سنہ2015ء تک 50 ہزار یہاں حصول علم میں مشغول تھے جن میں سے کئی ہزار
سے زائد طلبا و طالبات طلبا اپنے تعلیمی مراحل پورے کر چکے ہیں۔ اس تعلیمی مرکز کو رہبر معظم کے دفتر کے زیر نظر ایک بورڈ آف ٹرسٹیز چلاتا ہے۔

تعلیمی موضوعات اور مضامین:
المصطفیٰ یونیورسٹی میں درج ذیل اسلامی شعبہ جات اور مضامین میں درس و تدریس کا سلسلہ موجود ہے۔ اسلامی مضامین میں فقہ، اصول فقہ، قرآن، حدیث، فلسفہ، عرفان، اخلاقیات، الٰہیات اور تاریخ اسلام شامل ہیں جبکہ (علوم انسانی) ہیومینٹیز کے موضوعات اور مضامین یہ ہیں: ایجوکیشن سائنس، قانون، نفسیات، معاشیات، سماجیات، سیاسیات، بینکنگ، ارتباطات، منیجمینٹ اور زبان و ادب فارسی، عربی، انگریزی، فرانسیسی، روسی وغیرہ۔ ان سب شعبہ جات اور مضامین کو اسلامی اور دینی معیارات کے مطابق پڑھایا جاتا ہے۔ مذکورہ تمام علوم کو حوزوی اور اکیڈمک تعلیمی نظام کے تحت 170 کلی اور ذیلی موضوعات کی صورت میں پیش کیے جاتے ہیں۔

  • ابتدائی اور تمهیدی کورس (زبان فارسی اور اسلامی تعلیمات)
  • ہائر سکینڈری کلاس
  • گریجویشن (کارشناسی)
  • پوسٹ گریجویشن (کارشناسی ارشد)
  • ڈاکٹریٹ (دکتری)
  • دورہ اجتہاد

داخلہ کا طریقہ کار:
بنیادی طور پر داخلہ کی دو صورتیں ہیں۔ یا تو یہ داخلہ اسٹوڈنٹس کیلئے ہے یعنی جو حوزہ میں نہیں پڑھے، کہیں بھی پاکستان کے کسی مدرسہ میں حوزوی تعلیم حاصل نہیں کی۔ ان کیلئے ضروری ہے کہ اول تو کم از کم انہیں انٹر پاس ہونا چاہئے کیونکہ المصطفی ایک یونیورسٹی ہے۔ یہ ایک بنیادی شرط ہے۔ البتہ جو نظامِ سطح ہے اس کیلئے ایف-اے یعنی انٹر شرط نہیں ہے اس کیلئے میٹرک پاس بھی لئے جا سکتے ہیں۔ ایران میں اگر کوئی ڈائریکٹ داخلہ کروانا چاہے تو اس کیلئے انٹر پاس افراد کا 80 فیصد سے زائد مارکس ہونا ضروری ہے۔ البتہ اس کیلئے کوئی تاریخ نہیں ہے جب بھی داخلہ کروانا چاہیں ہو سکتا ہے۔ یہ سارا سال جاری رہتا ہے۔
اب رہی بات کہ مدارس دینیہ سے طلاب کس طرح پذیرش کروائیں؟ اس کی کیا شرائط ہیں؟ تو ان کیلئے کم از کم یہ ہے کہ وہ مقدمات پاس ہوں۔ شرح لمعہ کچھ حصہ یعنی طہارت و صلاۃ پڑھا ہوا ہونا چاہئے۔ یعنی کم از کم لمعہ اول تک پاس ہو۔ پھر ان کا ایک آزمون (انٹری ٹیسٹ) ہوتا ہے، لڑکیاں یا لڑکے دونوں کیلئے۔ اس سے پہلے یعنی انٹری ٹیسٹ سے پہلے کسی کا داخلہ نہیں ہوتا۔
مدارس کے طلاب کیلئے دو سطوح ہیں؛ ایک تکمیلِ کارشناسی ہے یعنی کم از کم پانچ سال پڑھ چکے ہوں۔ یعنی جو طلاب لمعہ اول پاس ہوتے ہیں اور مدرسہ کا مدیر ان کی تائید کرتا ہے، ان کے نمبرز وہاں ہمارے پاس بھیجے جاتے ہیں، پھر مقامی عالم دین کی تصدیق ہو تو انہیں تکمیلِ کارشناسی کے آزمون میں شامل کیا جاتا ہے۔ پھر ان کی پذیرش ہوتی ہے۔ پھر وہ یہاں آ کر کارشناسی مکمل کرتے ہیں، کچھ وقت دیا جاتا ہے پھر ارشد کیلئے تیاری کرتے ہیں۔
یا اگر وہ وہاں پر لمعتین پاس ہیں اور اس کے علاوہ رسائل مکاسب پڑھنے والے ہیں تو ان کا ارشد کیلئے آزمون ہوتا ہے یعنی ان کی ایران میں کارشناسی ارشد کیلئے ڈائریکٹ پذیرش ہوتی ہے۔ البتہ نمائندگی میں بھی کارشناسی ارشد کا سسٹم موجود ہے لیکن اگر وہ چاہے تو ارشد کیلئے یہاں بھی آ سکتا ہے۔

جیسا کہ پہلے بھی بیان ہوا کہ پاکستان میں آنے کیلئے طلاب کی جو ایک بڑی مشکل ہے وہ یہ ہے کہ ان کے پاس فقہ و اصول سمیت مختلف سبجیکٹس کی معلومات تو ہوتی ہیں لیکن وہ کئی مسائل سے عملی طور پر ناآشنا ہوتے ہیں یعنی جس چیز کی مہارت عملی طور پر ان کے پاس ہونی چاہئے تھی اس کی کمی ہوتی ہے۔ جسے برطرف کرنے کی ضرورت ہے۔
ان مسائل کو دیکھتے ہوئے کئی ایک امور کو زیادہ فوکس کیا ہے جیسے یہاں پر "مرکز بیان" ہے۔ تبلیغی حوالے سے ہماری ان کے ساتھ قرار داد ہے، اسی طرح آموزش کوتاہ مدت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ طلاب کو یہاں پر ہی ایسے دورے کروائے جائیں تاکہ یہ جب پاکستان جائیں تو وہ اپنے آپ کو تعلیمی و تبلیغی امور کے لئے فٹ سمجھیں کہ میں یہ کام کر سکتا ہوں، مثلا میں جاؤں گا تو خطابت کر سکتا ہوں، مسجد کی مدیریت کر سکتا ہوں، میں کسی تحقیقی مؤسسہ کو چلا سکتا ہوں، مجھے لکھنا آتا ہے وغیرہ۔ اسی طرح دیگر مختلف چیزیں ہیں جن پر فوکس کر رہے ہیں تاکہ فارغ التحصیلان معاشرے میں زیادہ سے زیادہ موثر کردار ادا کر سکیں۔
البتہ یہاں طلبہ کے پانچ دورے بھی کروائے جاتے ہیں جن میں مدیریت مسجد، روش بیان احکام، روش آموزش قرآن، سوشل میڈیا میں تبلیغ کا طریقہ کار؟ وہاں کی مشکلات سے آشنائی اور اس کا راہ حل۔ غرض بہت سارے امور ایسے ہیں جن کی وہاں عملی طور پر بہت زیادہ ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑے علمی مراکز کے تعارف پر بھی کام کیا گیا ہے۔ جس میں شیعہ دینی مدارس و مراکز کے ساتھ ساتھ سنی مدارس اور مراکز جیسے دارالعلوم حقانیہ جیسے مدارس کا تعارف بھی شامل ہے۔
الحمد للہ کافی کوششوں اور غور و خوض کے بعد جامعۃ المصطفیٰ میں اب ایک اچھا اور مدوّن تعلیمی نصاب سامنے آیا ہے کہ اگر اس پر صحیح عمل درآمد کیا جائے تو مدارس کی تعلیمی سطح بھی بہتر ہو گی اور طلبہ بھی مضبوط انداز میں آگے بڑھ سکیں گے؛ ان شاء اللہ۔


المصطفیٰ ورچوئل یونیورسٹی:
اس علمی مرکز نے سنہ2003ء میں فاصلاتی نظام تعلیم کا شعبہ (المصطفی ورچوئل یونیورسٹی) قائم کیا اور اس سال سے تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی رکھنے والے فاصلاتی نظام تعلیم کے ذریعے اس مرکز میں تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہوئے۔ المصطفیٰ یونیورسٹی کے معلوماتی ویب سائٹ کے مطابق، سنہ2015ء سے، المصطفی ورچوئل یونیورسٹی میں 70 ملکوں کے طلبا زیر تعلیم ہیں۔ اتنے ملکوں سے بے مثال استقبال کے مد نظر ورچوئل یونیورسٹی نے اپنے طلباء کو تعلیمی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے متعدد ای بک (
E book)، الیکٹرانک نصابی کتب اور تعلیمی سافٹ ویئر تیار کیے ہیں۔ اخلاقیات، فارسی زبان و ادب، علوم اسلامیہ، علوم قرآنی، فقہ اور قانون اس مرکز کے چیدہ چیدہ مضامین میں سے ہیں۔

 

جامعۃ المصطفیٰ ایران میں داخلہ لینے کی ویب سائٹ

www.sampa.miu.ac.ir

جامعہ المصطفیٰ مجازی میں داخلہ لینے کی ویب سائٹ